اہلِ بینش کو ہے طوفانِ حوادث مکتب
لطمہء موج کم از سیلی ء استاد نہیں
ehl e beenish ko hai tofan e hawadis maktab
latma e mouj km az saili e ustad nhi
ehl e beenish , aqal mand tofan e hawadis , hadsat e zamana maktab , tarbiyat gah , latma e mouj , mouoj ka thapar , tamancha ., saili e ustad , ustad ka ultay hath ka thapar ....
ehl e danish dor andesh apny hr hr amal pr nazer rakhtay hain , rd e amal ko zehan mai rakhtay hain , aur makafat e amal py yaqeen rakhtay hain ...aqal mand isharo'n ko kafi jantay hain , zmana unka imama ....
اہلِ بینش ، عقل مند طوفانِ حوادث ، حادثآتِ زمانہ ۔۔۔مکتب ، تربیت گاہ
لطمہ موج ، موجوں کا تھپڑ ، ۔۔۔سیلیء استاد ۔۔۔استاد کا الٹے ہاتھ کا تھپڑ ۔۔۔۔
اہلِ دانش ، دور اندیش اپنے ہر ہر عمل پہ نظر رکھتے ہیں ، ردِ عمل کو ذہن میں رکھتے ہیں ،اور مکافاتِ عمل پہ یقین رکھتے ہیں ۔۔
عقل مند اشاروں کو کافی جانتے ہیں ، زمانے کے اتار چڑھاؤ سے سبق لیتے ہیں ۔۔
زمانہ انکا امام ہوتا ۔۔۔
Sunday, 29 March 2015
مِرزا اسد اللہ خان غالب کے یومِ پیدائش کے موقع پہ اُن کی ایک غزل۔۔۔۔
بہ وادی کہ درآں خضر را عصا خفت ست
بہ سینہ می سپرم رہ اگرچہ پا خفت ست
جس وادی میں خضر کا عصا سو گیا ہے ۔ وہاں میں سینے کے بل چل کر راستہ طے کرتا ہوں اگرچہ میرے پاؤں سو گئے ہیں۔
بدیں نیاز کہ با تست ، ناز می رسدم
گدا بہ سایہ دیوار پادشا خفت ست
یہ جو مجھے تجھ سے نیاز مندی ہے مجھے اس پر فخر ہے۔ ایک گدا بادشاہ کی دیوار کے سائے میں سویا ہوا ہے۔
بہ صبح حشر چنین خستہ ، روسیہ خیزد
کہ در شکایت دردو غم دوا خفت ست
ایسا شخص جو عمر بھر اپنی خستہ حالی اور دکھ درد کے شکوے کرنےاور دوا کے غم میں کھویا رہا اور پھر سو گیا (مر گیا)وہ روزِمحشر روسیاہ اٹھے گا۔
خروش حلقہ رنداں ز نازنیں پسرے ست
کہ سر بہ زانوئے زاہد بہ بوریا خفت ست
رندوں کے حلقے میں اس لیے شور مچا ہوا ہے کہ ایک خوبصورت لڑکا زاہد کے زانو پہ سر رکھے بوریے پر سو رہا ہے۔
ہوا مخالف و شب تار و بحر طوفاں خیز
گسستہ لنگر کشتی و ناخدا خفت ست
ہوا مخالف ، رات اندھیری اور سمندر میں طوفان اٹھ رہا ہے ۔ کشتی کا لنگر ٹوٹ چکا ہے اور ملاح سو رہا ہے۔
غمت بہ شہر شبخوں زناں بہ بنگہ خلق
عسس بہ خانہ و شہ در حرم سرا خفت ست
تیرا غم راتوں کو لوگوں کے گھر ڈاکے ڈال رہا ہے ۔ لیکن کوتوال اپنے گھر اور بادشاہ اپنے حرم سرا میں سو رہا ہے۔
دلم بہ سبحہ و سجادہ و ردا لرزد
کہ دزد مرحلہ بیدار و پارسا خفت ست
تسبیح ، مصلیٰ اور چادر کی حالت دیکھ کر میرا دل لرز رہا ہے ۔ کہ چور تو جاگ رہا ہے اور عبادت گزار سو رہا ہے۔
درازی شب و بیداری من ایں ہمہ نیست
زبختِ من خبر آریدتا کجا خفت ست
راتوں کا طویل ہونا اور میرا ساری رات جاگنا کوئی خاص بات نہیں۔ ذرا یہ معلوم کرو کہ میرا نصیب کہاں سو رہا ہے ۔
ببیں ز دور ومجو قرب شہ کہ منظر را
دریچہ باز و بہ دروازہ اژدہا خفت ست
تو بادشاہ کو بس دور سے ہی دیکھ لے اور قربت کا خیال چھوڑ دے ۔ کیونکہ منظر کا دریچہ تو کھلا ہے ، لیکن دروازے پر اژدہا سو رہا ہے۔
بہ راہ خفتن من ہر کہ بنگرد داند
کہ میر قافلہ در کارواں سرا خفت ست
جو کوئی بھی مجھے راستے میں سویا ہوا دیکھے گا وہ جان لے گا کہ اس قافلے کا سردار کاروان سرا میں سو رہا ہے۔
دگر زایمنی راہ و قرب کعبہ چہ حظ
مرا کہ ناقہ ز رفتار ماند و پا خفت ست
اگر راستہ محفوظ ہے اور کعبہ بھی قریب ہے ۔ تو مجھےکیا خوشی ہو سکتی ہے جبکہ میری اونٹنی چلنے سے رہ گئی ہے اور میرے پاؤں بھی سو گئے ہیں۔
بہ خواب چوں خودم آسودہ دل مداں غالب
کہ خستہ غرقہ بہ خوں خفتہ است تا خفت ست
غالب! تو مجھے سویا ہوا دیکھ کر اپنی طرح آسودہ دل نہ سمجھ۔ کیونکہ خستہ دل آدمی تو سویا ہوا بھی یوں لگتا ہے گویا خون میں ڈوبا سو رہا ہے۔
بہ وادی کہ درآں خضر را عصا خفت ست
بہ سینہ می سپرم رہ اگرچہ پا خفت ست
جس وادی میں خضر کا عصا سو گیا ہے ۔ وہاں میں سینے کے بل چل کر راستہ طے کرتا ہوں اگرچہ میرے پاؤں سو گئے ہیں۔
بدیں نیاز کہ با تست ، ناز می رسدم
گدا بہ سایہ دیوار پادشا خفت ست
یہ جو مجھے تجھ سے نیاز مندی ہے مجھے اس پر فخر ہے۔ ایک گدا بادشاہ کی دیوار کے سائے میں سویا ہوا ہے۔
بہ صبح حشر چنین خستہ ، روسیہ خیزد
کہ در شکایت دردو غم دوا خفت ست
ایسا شخص جو عمر بھر اپنی خستہ حالی اور دکھ درد کے شکوے کرنےاور دوا کے غم میں کھویا رہا اور پھر سو گیا (مر گیا)وہ روزِمحشر روسیاہ اٹھے گا۔
خروش حلقہ رنداں ز نازنیں پسرے ست
کہ سر بہ زانوئے زاہد بہ بوریا خفت ست
رندوں کے حلقے میں اس لیے شور مچا ہوا ہے کہ ایک خوبصورت لڑکا زاہد کے زانو پہ سر رکھے بوریے پر سو رہا ہے۔
ہوا مخالف و شب تار و بحر طوفاں خیز
گسستہ لنگر کشتی و ناخدا خفت ست
ہوا مخالف ، رات اندھیری اور سمندر میں طوفان اٹھ رہا ہے ۔ کشتی کا لنگر ٹوٹ چکا ہے اور ملاح سو رہا ہے۔
غمت بہ شہر شبخوں زناں بہ بنگہ خلق
عسس بہ خانہ و شہ در حرم سرا خفت ست
تیرا غم راتوں کو لوگوں کے گھر ڈاکے ڈال رہا ہے ۔ لیکن کوتوال اپنے گھر اور بادشاہ اپنے حرم سرا میں سو رہا ہے۔
دلم بہ سبحہ و سجادہ و ردا لرزد
کہ دزد مرحلہ بیدار و پارسا خفت ست
تسبیح ، مصلیٰ اور چادر کی حالت دیکھ کر میرا دل لرز رہا ہے ۔ کہ چور تو جاگ رہا ہے اور عبادت گزار سو رہا ہے۔
درازی شب و بیداری من ایں ہمہ نیست
زبختِ من خبر آریدتا کجا خفت ست
راتوں کا طویل ہونا اور میرا ساری رات جاگنا کوئی خاص بات نہیں۔ ذرا یہ معلوم کرو کہ میرا نصیب کہاں سو رہا ہے ۔
ببیں ز دور ومجو قرب شہ کہ منظر را
دریچہ باز و بہ دروازہ اژدہا خفت ست
تو بادشاہ کو بس دور سے ہی دیکھ لے اور قربت کا خیال چھوڑ دے ۔ کیونکہ منظر کا دریچہ تو کھلا ہے ، لیکن دروازے پر اژدہا سو رہا ہے۔
بہ راہ خفتن من ہر کہ بنگرد داند
کہ میر قافلہ در کارواں سرا خفت ست
جو کوئی بھی مجھے راستے میں سویا ہوا دیکھے گا وہ جان لے گا کہ اس قافلے کا سردار کاروان سرا میں سو رہا ہے۔
دگر زایمنی راہ و قرب کعبہ چہ حظ
مرا کہ ناقہ ز رفتار ماند و پا خفت ست
اگر راستہ محفوظ ہے اور کعبہ بھی قریب ہے ۔ تو مجھےکیا خوشی ہو سکتی ہے جبکہ میری اونٹنی چلنے سے رہ گئی ہے اور میرے پاؤں بھی سو گئے ہیں۔
بہ خواب چوں خودم آسودہ دل مداں غالب
کہ خستہ غرقہ بہ خوں خفتہ است تا خفت ست
غالب! تو مجھے سویا ہوا دیکھ کر اپنی طرح آسودہ دل نہ سمجھ۔ کیونکہ خستہ دل آدمی تو سویا ہوا بھی یوں لگتا ہے گویا خون میں ڈوبا سو رہا ہے۔
FUZO'N HOTA HAI HR DM JOSH KHO'N BARI TAMASHA HAI .....
فزوں ہوتا ہے ہر دم جوش خوں باری تماشا ہے
gham aaghosh e bala mai parvarish deta hai insa'n ko
chiragh e roshan apna qulzam e sr sr ka marja'n hai
غم آغوشِ بلا میں پرورش دیتا ہے عاشق کو
چراغِ روشن اپنا قلزم ِصرصر کا مرجاں ہے
qulzam e sr sr wo gehra drya jo zor o shor sy behta hai , os ki aawaz sy os k bahao ka nadaza hota hai ...aise drya (gham o andoh k sailab( mai aashiq ba sorat e marjan damakta rehta hai ..
aazar o ibtila k adwar , ishq ko aanch dete hain , aashiq ki tarbiyat mai muawin sabit hoty hain , is k ishq ko fuzo'n tr kr detay hain , gham wo bhat'ti jis mai sulag kr aashiq kundan ho jata hai ...
قلزم ِ صرصر وہ گہرا دریا جو زور و شور سے بہتا ہے ، اسکی آواز سے اسکے بہاؤ کا اندازہ ہوتا ہے ۔۔ایسے دریا (غم و اندوہ کے سیلاب) میں عاشق بہ صورتِ مرجان دمکتا رہتا ہے ۔۔
آزار و ابتلاء کے ادوار ،عشق کو آنچ دیتے ہیں ،عاشق کی تربیت میں معاون ثابت ہوتے ہیں اس کے عشق کو فزوں تر کر دیتے ہیں ، غم وہ بھٹی جس میں سُلگ کر عاشق کندن ہوجاتا ہے ۔۔۔
ba qol Mirza Bedil.....
حوادث عین آسایش بود آزادہ مشرب را
کہ موجِ بحر دارد از شکست خویش جوھر ھا
aik aazad mashrab k liye hadsay tamam tr aasayish hoty hain k samander ki mouj apny totnay hi sy moti rakhti hai ....
(ایک آزاد مشرب کے لیے حادثے تمامتر آسایش ہوتے ہیں کہ سمندر کی موج اپنے ٹوٹنے ہی سے موتی رکھتی ہے
فزوں ہوتا ہے ہر دم جوش خوں باری تماشا ہے
gham aaghosh e bala mai parvarish deta hai insa'n ko
chiragh e roshan apna qulzam e sr sr ka marja'n hai
غم آغوشِ بلا میں پرورش دیتا ہے عاشق کو
چراغِ روشن اپنا قلزم ِصرصر کا مرجاں ہے
qulzam e sr sr wo gehra drya jo zor o shor sy behta hai , os ki aawaz sy os k bahao ka nadaza hota hai ...aise drya (gham o andoh k sailab( mai aashiq ba sorat e marjan damakta rehta hai ..
aazar o ibtila k adwar , ishq ko aanch dete hain , aashiq ki tarbiyat mai muawin sabit hoty hain , is k ishq ko fuzo'n tr kr detay hain , gham wo bhat'ti jis mai sulag kr aashiq kundan ho jata hai ...
قلزم ِ صرصر وہ گہرا دریا جو زور و شور سے بہتا ہے ، اسکی آواز سے اسکے بہاؤ کا اندازہ ہوتا ہے ۔۔ایسے دریا (غم و اندوہ کے سیلاب) میں عاشق بہ صورتِ مرجان دمکتا رہتا ہے ۔۔
آزار و ابتلاء کے ادوار ،عشق کو آنچ دیتے ہیں ،عاشق کی تربیت میں معاون ثابت ہوتے ہیں اس کے عشق کو فزوں تر کر دیتے ہیں ، غم وہ بھٹی جس میں سُلگ کر عاشق کندن ہوجاتا ہے ۔۔۔
ba qol Mirza Bedil.....
حوادث عین آسایش بود آزادہ مشرب را
کہ موجِ بحر دارد از شکست خویش جوھر ھا
aik aazad mashrab k liye hadsay tamam tr aasayish hoty hain k samander ki mouj apny totnay hi sy moti rakhti hai ....
(ایک آزاد مشرب کے لیے حادثے تمامتر آسایش ہوتے ہیں کہ سمندر کی موج اپنے ٹوٹنے ہی سے موتی رکھتی ہے
Saturday, 28 March 2015
BARQ BA JAN E HOSLA ,AATISH FIGAN ASAD......
برق بجانِ حوصلہ آتش فگن اسد ....
pehlo tahi na kr gham o andoh sy Asad..
dil waqf e dard kr k faqeero'n ka mal hai
پہلو تہی نہ کر غم و اندوہ سے اسد
دل وقفِ درد کر کہ فقیروں کا مال ہے
برق بجانِ حوصلہ آتش فگن اسد ....
pehlo tahi na kr gham o andoh sy Asad..
dil waqf e dard kr k faqeero'n ka mal hai
پہلو تہی نہ کر غم و اندوہ سے اسد
دل وقفِ درد کر کہ فقیروں کا مال ہے
غآلب کا کہنا ہے کہ دل کا غم سے اور غم کا دل سے ایسا ربط ہے کہ غم کا نہ
ہونا ، دل کا کھونا ہے، غم دل کے لیے نکھار ہیں ، غموں ہی سے دل کی بہار ہے
۔۔۔
اسی لیے تاکید کرتے ہیں کہ دل کو درد کی نذر کردیا جائے تو اچھا ۔۔۔
Ghalib ka kehna hai k dil ka gham sy aur gham ka dil sy aisa rabt hai k gham ka na hona , dil ka khona hai , gham dil k liiye nikhar hain , ghamo'n hi sy dil ki bahar hai ..isi liye takeed krty hain k dil ko dard ki nazer kr diya jaye tu acha ...
بقول حضرتِ اقبال ۔۔۔
طائرِ دل کے لئے غم شہپرِ پرواز ہے
راز ہے انساں کا دل، غم انکشافِ راز ہے
غم نہیں غم، روح کا اک نغمۂ خاموش ہے
جو سرودِ بربط ہستی ہے ہم آغوش ہے
گویا دل کی ترقی ، دل کی آرائش و زیبائش ۔۔حادثاتِ زمانہ جو اس کو زینہ بہ زینہ عروج سے نوازتا ہے ۔۔۔
بقول انور صابری
موجِِ غم سے ہی دل بہلتا ہے
یہ چراغ آندھیوں میں جلتا ہے
ba qol Hazrat e Iqbal ...
tai'r e dil k liye gham shehpar e parwaz hai
raz hai insa'n ka dil, gham inkishaf e raz hai
gham nhi gham ,rooh ka aik naghma e khamosh hai
jo surod e bar bat e hasti hai hum aaghosh hai
goya dil ki taraq'qi ,dil ki aarayish o zaibayish hadsat e zamana jo is ko zeena ba zeena urooj sy nawazta hai .....
ba qol Anwer Sabri.....
mouj e gham sy hi dil behalta hai
ye chiragh aandhiyo'n mai jalta hai
بقول غالب ...
بینش بہ سعی ء ضبطِ جنوں نو بہار تر
دل در گداز نالہ , نگاہ آبیار تر
لیکن ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا , کبھی کبھی آگ ,لاگ نہیں بھی ہوتی ..ہستی کی باگ نہیںبن پاتی, بھاگ نہیں بھی جگاتی....
ایسا نہیں کہ ہمیشہ ہی غموں کے داغ چراغ بن کر جل اٹھیں ..
ہمیشہ تاثیر , تعمیر ہی نہیں کیا کرتی , محض تقریر ہی پہ موقوف بھی ہوجایا کرتی ہے...
بہ قول غالب ..
طاقت فسانہء باد, اندیشہ شعلہ ایجاد ,
اے غم ہنوز آتش, اے دل ہنوز خامی
Ba qol Ghalib....
Beenish ba sai'e zabt e juno'n nou bahar tr
Dil dr gudaz nala, nigah aabyar tr
Lekin aisa humesha nhi hota... kabhi.kabhi aag lag nhi hoti ...hasti ki bag nhi bnti ...bhag nhi jagati...
Aisa nhi k humesha hi ghamo'n k dagh , chiragh bn kr jl uthyen ....
Humesha taseer tameer hi nhi kia krti ...mehaz taqreer py hi mouqof ho jaya krti hai....
Ba qol Ghalib....
Taqat fasana e bad andesha shoula eijad
Ay gham!hunoz aatish ,ay dil! Hunoz khami...
اسی لیے تاکید کرتے ہیں کہ دل کو درد کی نذر کردیا جائے تو اچھا ۔۔۔
Ghalib ka kehna hai k dil ka gham sy aur gham ka dil sy aisa rabt hai k gham ka na hona , dil ka khona hai , gham dil k liiye nikhar hain , ghamo'n hi sy dil ki bahar hai ..isi liye takeed krty hain k dil ko dard ki nazer kr diya jaye tu acha ...
بقول حضرتِ اقبال ۔۔۔
طائرِ دل کے لئے غم شہپرِ پرواز ہے
راز ہے انساں کا دل، غم انکشافِ راز ہے
غم نہیں غم، روح کا اک نغمۂ خاموش ہے
جو سرودِ بربط ہستی ہے ہم آغوش ہے
گویا دل کی ترقی ، دل کی آرائش و زیبائش ۔۔حادثاتِ زمانہ جو اس کو زینہ بہ زینہ عروج سے نوازتا ہے ۔۔۔
بقول انور صابری
موجِِ غم سے ہی دل بہلتا ہے
یہ چراغ آندھیوں میں جلتا ہے
ba qol Hazrat e Iqbal ...
tai'r e dil k liye gham shehpar e parwaz hai
raz hai insa'n ka dil, gham inkishaf e raz hai
gham nhi gham ,rooh ka aik naghma e khamosh hai
jo surod e bar bat e hasti hai hum aaghosh hai
goya dil ki taraq'qi ,dil ki aarayish o zaibayish hadsat e zamana jo is ko zeena ba zeena urooj sy nawazta hai .....
ba qol Anwer Sabri.....
mouj e gham sy hi dil behalta hai
ye chiragh aandhiyo'n mai jalta hai
بقول غالب ...
بینش بہ سعی ء ضبطِ جنوں نو بہار تر
دل در گداز نالہ , نگاہ آبیار تر
لیکن ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا , کبھی کبھی آگ ,لاگ نہیں بھی ہوتی ..ہستی کی باگ نہیںبن پاتی, بھاگ نہیں بھی جگاتی....
ایسا نہیں کہ ہمیشہ ہی غموں کے داغ چراغ بن کر جل اٹھیں ..
ہمیشہ تاثیر , تعمیر ہی نہیں کیا کرتی , محض تقریر ہی پہ موقوف بھی ہوجایا کرتی ہے...
بہ قول غالب ..
طاقت فسانہء باد, اندیشہ شعلہ ایجاد ,
اے غم ہنوز آتش, اے دل ہنوز خامی
Ba qol Ghalib....
Beenish ba sai'e zabt e juno'n nou bahar tr
Dil dr gudaz nala, nigah aabyar tr
Lekin aisa humesha nhi hota... kabhi.kabhi aag lag nhi hoti ...hasti ki bag nhi bnti ...bhag nhi jagati...
Aisa nhi k humesha hi ghamo'n k dagh , chiragh bn kr jl uthyen ....
Humesha taseer tameer hi nhi kia krti ...mehaz taqreer py hi mouqof ho jaya krti hai....
Ba qol Ghalib....
Taqat fasana e bad andesha shoula eijad
Ay gham!hunoz aatish ,ay dil! Hunoz khami...
Wednesday, 25 March 2015
Aashiqui saber talab aur tamn'na by tab......
عاشقی صبر طلب اور تمنا بے تاب
Krain gy koh kan k hoslay ka imtiha'n aakhir
Abhi is khasta k neroye tan ki aazmayish hai
کریں گے کوہ کن کے حوصلے کا امتحاں آکر
ابھی اس خستہ کے نیروئے تن کی آزمائش ہے
Ba qol ghalib :
ishq pr zor nhi hai ye wo aatish ghalib
K lagaye na lagay aur bujhaye na bujhay
عشق پر زور نہیں ہے یہ وہ آتش غالب
کہ لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بجھے
Is haqeeqat ko man'nay k ba wajod Ghalib ki jid'dat pasandi unhain aik nai tareekh likhnay py uksati hai ,
wo qadeem riwayiti waqeaat ko naye rasto'n sy aashnai bakhshtay hain....
Farhad jesa aashiq sadiq jo sheerien k visl k tasawur mai teeshay sy neher nikalna mai jut jata hai , din o rat ka farq bhula beth'ta hai ...
Os ki him'mat o hoslay ki gehrai janchi jati hai aur mehaz aik jhoti afwah ki badolat farhad sr phor bethta hai
Goya ishq sirf jism nhi rooh ki piyas hota hai ...ishq jismani nhi rohani manazil tay krata hai ...
اس حقیقت کو ماننے کے باوجود غآلب کی جدت پسندی انہیں ایک نئی تاریخ لکھنے پہ اکساتی ہے ، وہ قدیم روایتی واقعات کو نئے راستوں سے آشنائی بخشتے ہیں ۔۔۔
فرہاد جیسا عاشق صادق جو شیریں کے وصل کے تصور میں تیشے سے نہر نکالنے میں جت جاتا ہے ، دن و رات کا فرق بھلا بیٹھا ہے ۔۔۔
اس کی ہمت و حوصلے کی گہرائی جانچی جاتی ہے اور محض ایک جھوٹی افواہ کی بدولت فرہاد سر پھوڑ بیٹھا ہے ۔۔۔
گویا عشق صرف جسم نہیں روح کی پیاس ہوتا ہے ، عشق جسمانی نہیں روحانی منازل طے کراتا ہے ۔۔
Ba zarb e teesha wo is wastay halak hua
K zarb e teesha py rakhta tha koh kn takya
بہ ضربِ تیشہ وہ اس واسطے ہلاک ہوا
کہ ضربِ تیشہ پہ رکھتا تھا کوہ کن تکیہ
Ghalib farhad jese aashiq e jan baz ko jo ishq mai amer ho gaya tha, os ki jan nisari ko kuch nhi gardantay mehaz teeshay ka mamol mantay hain aur frmatay hain k ...
غالب فرہاد جیسے عاشق ِ جانباز کو جو عشق میں امر ہوگیا تھا ، اس کی جاں نثاری کو کچھ نہیں گردانتے محض تیشے کا معمول مانتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ۔۔
Teeshay baghair mr na saka koh kn asad
Sr gashta e khumar rusom e quyod tha
تیشے بغیر مر نہ سکا کوہ کن اسد
سرگشتہء خمار رسوم و قیود تھا
Farhad ny ishq mai jan ganwa di aur kya jan ganwai ...jis mai kuch jan nhi ..
Sirf ishq ki rasm nibhai...dunya bhi lutai aur sheereen bhi ganwai ...
فرہاد نے عشق میں جان گنوائی ، جس میں کچھ جان نہیں صرف عشق کی رسم نبھائی ، دنیا بھی لٹائی اور شیریں بھی گنوائی ۔۔
عاشقی صبر طلب اور تمنا بے تاب
Krain gy koh kan k hoslay ka imtiha'n aakhir
Abhi is khasta k neroye tan ki aazmayish hai
کریں گے کوہ کن کے حوصلے کا امتحاں آکر
ابھی اس خستہ کے نیروئے تن کی آزمائش ہے
Ba qol ghalib :
ishq pr zor nhi hai ye wo aatish ghalib
K lagaye na lagay aur bujhaye na bujhay
عشق پر زور نہیں ہے یہ وہ آتش غالب
کہ لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بجھے
Is haqeeqat ko man'nay k ba wajod Ghalib ki jid'dat pasandi unhain aik nai tareekh likhnay py uksati hai ,
wo qadeem riwayiti waqeaat ko naye rasto'n sy aashnai bakhshtay hain....
Farhad jesa aashiq sadiq jo sheerien k visl k tasawur mai teeshay sy neher nikalna mai jut jata hai , din o rat ka farq bhula beth'ta hai ...
Os ki him'mat o hoslay ki gehrai janchi jati hai aur mehaz aik jhoti afwah ki badolat farhad sr phor bethta hai
Goya ishq sirf jism nhi rooh ki piyas hota hai ...ishq jismani nhi rohani manazil tay krata hai ...
اس حقیقت کو ماننے کے باوجود غآلب کی جدت پسندی انہیں ایک نئی تاریخ لکھنے پہ اکساتی ہے ، وہ قدیم روایتی واقعات کو نئے راستوں سے آشنائی بخشتے ہیں ۔۔۔
فرہاد جیسا عاشق صادق جو شیریں کے وصل کے تصور میں تیشے سے نہر نکالنے میں جت جاتا ہے ، دن و رات کا فرق بھلا بیٹھا ہے ۔۔۔
اس کی ہمت و حوصلے کی گہرائی جانچی جاتی ہے اور محض ایک جھوٹی افواہ کی بدولت فرہاد سر پھوڑ بیٹھا ہے ۔۔۔
گویا عشق صرف جسم نہیں روح کی پیاس ہوتا ہے ، عشق جسمانی نہیں روحانی منازل طے کراتا ہے ۔۔
Ba zarb e teesha wo is wastay halak hua
K zarb e teesha py rakhta tha koh kn takya
بہ ضربِ تیشہ وہ اس واسطے ہلاک ہوا
کہ ضربِ تیشہ پہ رکھتا تھا کوہ کن تکیہ
Ghalib farhad jese aashiq e jan baz ko jo ishq mai amer ho gaya tha, os ki jan nisari ko kuch nhi gardantay mehaz teeshay ka mamol mantay hain aur frmatay hain k ...
غالب فرہاد جیسے عاشق ِ جانباز کو جو عشق میں امر ہوگیا تھا ، اس کی جاں نثاری کو کچھ نہیں گردانتے محض تیشے کا معمول مانتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ۔۔
Teeshay baghair mr na saka koh kn asad
Sr gashta e khumar rusom e quyod tha
تیشے بغیر مر نہ سکا کوہ کن اسد
سرگشتہء خمار رسوم و قیود تھا
Farhad ny ishq mai jan ganwa di aur kya jan ganwai ...jis mai kuch jan nhi ..
Sirf ishq ki rasm nibhai...dunya bhi lutai aur sheereen bhi ganwai ...
فرہاد نے عشق میں جان گنوائی ، جس میں کچھ جان نہیں صرف عشق کی رسم نبھائی ، دنیا بھی لٹائی اور شیریں بھی گنوائی ۔۔
Tuesday, 24 March 2015
عیادت طعن آلود یاراں زہر قاتل ہے
رفو زخم کرتی ہے بہ نوک نیش عقرب ہا
ayadat haye ta'an aalod yara'n zehere qatil hai
rafo e zakham krti hai ba nok e naish aqrab ha ...
گو کہ مذہبِ اسلام میں عیادت کی بڑی بھاری فضیلتیں بیان کی گئیں ہیں ، لیکن ہمارے خیال میں وہ تب جب عیادت بہر تیمارداری اسلام کے مروجہ اصولوں کو پیشِ نظر رکھ کر کی جائے ۔۔۔۔کہیں ایسا نہ ہو عیادت بجائے رحمت کے زحمت بن جائے ۔۔۔۔آپ کی تشویش بیمار کے اہلِ خانہ کے لیے تفتیش ثآبت ہو جائے ۔۔۔بجائے آبِ حیات زہرِ قاتل ثآبت ہو جائے ۔۔۔۔
بقول غالب زہرِ قاتل عیادت زخم کی رفو گری نیشِ عقرب سے کرتی ہے ۔۔۔
رفو زخم کرتی ہے بہ نوک نیش عقرب ہا
ayadat haye ta'an aalod yara'n zehere qatil hai
rafo e zakham krti hai ba nok e naish aqrab ha ...
گو کہ مذہبِ اسلام میں عیادت کی بڑی بھاری فضیلتیں بیان کی گئیں ہیں ، لیکن ہمارے خیال میں وہ تب جب عیادت بہر تیمارداری اسلام کے مروجہ اصولوں کو پیشِ نظر رکھ کر کی جائے ۔۔۔۔کہیں ایسا نہ ہو عیادت بجائے رحمت کے زحمت بن جائے ۔۔۔۔آپ کی تشویش بیمار کے اہلِ خانہ کے لیے تفتیش ثآبت ہو جائے ۔۔۔بجائے آبِ حیات زہرِ قاتل ثآبت ہو جائے ۔۔۔۔
بقول غالب زہرِ قاتل عیادت زخم کی رفو گری نیشِ عقرب سے کرتی ہے ۔۔۔
Thursday, 19 March 2015
Mirza Ghalib......
کنم از نبی روی در بوتراب
به مه بنگرم جلوهٔ آفتاب
میں علی کی طرف منہ کر کے نبی کو دیکھتا ہوں یعنی اس چاند میں سورج کا جلوہ دیکھتا ہوں۔
Mirza Abdul Qadir Bedil .....
بیدل رقمِ خفی جلی می خواھی
اسرارِ نبی و رمزِ ولی می خواھی
خلق آئنہ است، نورِ احمد دَریاب
حق فہم، اگر فہمِ علی می خواھی
بیدل، تُو پنہاں اور ظاہر راز (جاننا) چاہتا ہے، نبی (ص) کے اسرار اور ولی (ع) کی رمزیں جاننا چاہتا ہے۔ (تو پھر) خلق آئینہ ہے، احمد (ص) کا نور اس میں دیکھ، اور حق کو پہچان اگر علی (ع) کو پہچاننا چاہتا ہے۔
کنم از نبی روی در بوتراب
به مه بنگرم جلوهٔ آفتاب
میں علی کی طرف منہ کر کے نبی کو دیکھتا ہوں یعنی اس چاند میں سورج کا جلوہ دیکھتا ہوں۔
Mirza Abdul Qadir Bedil .....
بیدل رقمِ خفی جلی می خواھی
اسرارِ نبی و رمزِ ولی می خواھی
خلق آئنہ است، نورِ احمد دَریاب
حق فہم، اگر فہمِ علی می خواھی
بیدل، تُو پنہاں اور ظاہر راز (جاننا) چاہتا ہے، نبی (ص) کے اسرار اور ولی (ع) کی رمزیں جاننا چاہتا ہے۔ (تو پھر) خلق آئینہ ہے، احمد (ص) کا نور اس میں دیکھ، اور حق کو پہچان اگر علی (ع) کو پہچاننا چاہتا ہے۔
Tuesday, 10 March 2015
بیدل ۔۔۔۔
زصفاء شیشہ طلب پری کہ رہ گمان بی یقین پری۔
تو بر آب میفگنی تری من و تست ہردو بہم غلط
شیشۂ دل کی صفائی سے پری ڈھونڈھ تاکہ تو شک سے یقین تک پہنچ جائے یعنیٰ اپنے دلکو ایسا مُجلّے اور صاف بناکہ پری عاشق ہوکر اُس میں قید ہوجائے جو شیشہ کی آب پر پانی ڈالتا ہے تاکہ وہ صاف ہوجائے تو میں اور تو دونوں غلطی پر ہیں کیونکہ پانی ڈالنے سے شیشہ اور بھی مکدر ہوجائے گا۔
زصفاء شیشہ طلب پری کہ رہ گمان بی یقین پری۔
تو بر آب میفگنی تری من و تست ہردو بہم غلط
شیشۂ دل کی صفائی سے پری ڈھونڈھ تاکہ تو شک سے یقین تک پہنچ جائے یعنیٰ اپنے دلکو ایسا مُجلّے اور صاف بناکہ پری عاشق ہوکر اُس میں قید ہوجائے جو شیشہ کی آب پر پانی ڈالتا ہے تاکہ وہ صاف ہوجائے تو میں اور تو دونوں غلطی پر ہیں کیونکہ پانی ڈالنے سے شیشہ اور بھی مکدر ہوجائے گا۔
Monday, 9 March 2015
chasham e nargis mai namak bharti hai shabnum sy bahar
fursat e nashonuma saz e shakeebai nhi
چشمِ نرگس میں نمک بھرتی ہے شبنم سے، بہار
فرصتِ نشو و نما، سازِ شکیبائی نہیں
chasham e nargis, chasham e aarif ...shakeebai ,zabt taham'mul,sabar.......
chasham e nargis ba murad chasham aarif bhi hai jo israr o herat sy wa rehti hai ...jb jb bahar aati hai ...jis gul py bahar aaj hai kl os py khiza'n hai k musdaq shabnum chasham e nargis mai namak bhar deti hai chahsam e aarif bhar aati hai yani bahar ka aana hi khiza'n ka paish khaima hai tu zabt kahan mumkin ....
nashonuma honay pr bahar mai chasham e nargis wa hoi goya os ki prwan ...uran k liye nhi ,ba'is e fakhar nhi.
چشمِ نرگس بہ مراد چشمِ عارف بھی ہے جو اسرار و حیرت سے وا رہتی ہے ۔۔جب جب بہار آتی ہے۔۔۔''جس گل پہ بہار آج ہے کل اس پہ خزاں ہے ''۔۔کہ مصداق شبنم چشمِ نرگس میں نمک بھر دیتی ہے ، چشمِ عارف بھر آتی ہے ۔۔۔یعنی بہار کا آنا ہی خزاں کا پیش خیمہ ہے تو ضبط کہاں ممکن ۔۔۔۔
نشونما ہونے پر بہار میں چشمِ نرگس وا ہوئی گویا اس کی پروان اڑان کے لیے نہیں باعثِ فخر و انبساط نہیں ۔۔۔۔
fursat e nashonuma saz e shakeebai nhi
چشمِ نرگس میں نمک بھرتی ہے شبنم سے، بہار
فرصتِ نشو و نما، سازِ شکیبائی نہیں
chasham e nargis, chasham e aarif ...shakeebai ,zabt taham'mul,sabar.......
chasham e nargis ba murad chasham aarif bhi hai jo israr o herat sy wa rehti hai ...jb jb bahar aati hai ...jis gul py bahar aaj hai kl os py khiza'n hai k musdaq shabnum chasham e nargis mai namak bhar deti hai chahsam e aarif bhar aati hai yani bahar ka aana hi khiza'n ka paish khaima hai tu zabt kahan mumkin ....
nashonuma honay pr bahar mai chasham e nargis wa hoi goya os ki prwan ...uran k liye nhi ,ba'is e fakhar nhi.
چشمِ نرگس بہ مراد چشمِ عارف بھی ہے جو اسرار و حیرت سے وا رہتی ہے ۔۔جب جب بہار آتی ہے۔۔۔''جس گل پہ بہار آج ہے کل اس پہ خزاں ہے ''۔۔کہ مصداق شبنم چشمِ نرگس میں نمک بھر دیتی ہے ، چشمِ عارف بھر آتی ہے ۔۔۔یعنی بہار کا آنا ہی خزاں کا پیش خیمہ ہے تو ضبط کہاں ممکن ۔۔۔۔
نشونما ہونے پر بہار میں چشمِ نرگس وا ہوئی گویا اس کی پروان اڑان کے لیے نہیں باعثِ فخر و انبساط نہیں ۔۔۔۔
Sunday, 8 March 2015
Mirza Ghalib .....
غفلت متاعِ کفہء میزانِ عدل ہوں
یارب حساب سختی خوابِ گراں نہ پوچھ
غفلت متاعِ کفہء میزانِ عدل ہوں
یارب حساب سختی خوابِ گراں نہ پوچھ
ghaflat mata e kuf'fa e meezan e adal hon
ya rab hisab sakhti e khuab e gira'n na poch
روز جزا کا بیان ہے کہ میزان عدل قائم کیا جائے گا، یہاں غآلب رحمت کے طلب گار ہیں کہتے ہیں کہ غفلت ہی میں دن گزار دیئے گئے ، تمام عمر گہری نیند میں ڈوبے رہے ۔۔
جب اعمال نامہ ہی خالی ہے تو کہاں کا حساب ، کیسی کتاب ۔۔۔۔۔۔میرے میزان عدل میں نیکیونکے بجائے غفلت و عصیاں ہی کا شمار ہے ۔۔۔
roz e jaza ka bayan hai k meeza n e adal qa'im kia jaye ga ,yahan ghalib rehmat k talab gar hain kehte hain k ghaflat hi mai din guzar diye gaye , tamam umer gehri neend mai dobay rahy ...
jb aamal nama hi khali hai tu kahan ka hisab ,kesi kitab ...
mere meezan mai ba jaye nekiyo'n k ghafl o isya'n hi ka shumar hai ...
ya rab hisab sakhti e khuab e gira'n na poch
روز جزا کا بیان ہے کہ میزان عدل قائم کیا جائے گا، یہاں غآلب رحمت کے طلب گار ہیں کہتے ہیں کہ غفلت ہی میں دن گزار دیئے گئے ، تمام عمر گہری نیند میں ڈوبے رہے ۔۔
جب اعمال نامہ ہی خالی ہے تو کہاں کا حساب ، کیسی کتاب ۔۔۔۔۔۔میرے میزان عدل میں نیکیونکے بجائے غفلت و عصیاں ہی کا شمار ہے ۔۔۔
roz e jaza ka bayan hai k meeza n e adal qa'im kia jaye ga ,yahan ghalib rehmat k talab gar hain kehte hain k ghaflat hi mai din guzar diye gaye , tamam umer gehri neend mai dobay rahy ...
jb aamal nama hi khali hai tu kahan ka hisab ,kesi kitab ...
mere meezan mai ba jaye nekiyo'n k ghafl o isya'n hi ka shumar hai ...
Mirza Ghalib ...
jati hai koi kashmakash andoh e ishq ki
dil bhi ager gaya tu wohi dil ka dard tha
جاتی ہے کوئی کشمکش اندوہِ عشق کی
دل بھی اگر گیا تو وہی دل کا درد تھا
jati hai koi kashmakash andoh e ishq ki
dil bhi ager gaya tu wohi dil ka dard tha
جاتی ہے کوئی کشمکش اندوہِ عشق کی
دل بھی اگر گیا تو وہی دل کا درد تھا
andoh e ishq , ishq k dukh dard ki kashmakash kheencha tani sy kisi tor
chutkara mumkin hi nhi , pehle pehal dil mai dard tha , ab dil ka dard
hai ....
matlab pehle pehal dil mai dard tha , ab dil k chalay janay ka dard hai ....
afrat ranj e hijer sitam gar al ama'n
pehlo mai dard reh gaya aur dil nhi raha
اندوہ ِ عشق عشق کے دکھ درد کی کشمکش کھینچا تانی سے کسی طور چھٹکارا ممکن نہیں ، پہلے پہل دل میں درد تھا اب دل کا درد ہے ۔۔
مطلب پہلے پہل دل میں درد تھا اب دل کے چلے جانے کا درد ہے ۔۔۔
افراطِ رنج ِ ہجر ستم گار الاماں
پہلو میں درد رہ گیا اور دل نہیں رہا
matlab pehle pehal dil mai dard tha , ab dil k chalay janay ka dard hai ....
afrat ranj e hijer sitam gar al ama'n
pehlo mai dard reh gaya aur dil nhi raha
اندوہ ِ عشق عشق کے دکھ درد کی کشمکش کھینچا تانی سے کسی طور چھٹکارا ممکن نہیں ، پہلے پہل دل میں درد تھا اب دل کا درد ہے ۔۔
مطلب پہلے پہل دل میں درد تھا اب دل کے چلے جانے کا درد ہے ۔۔۔
افراطِ رنج ِ ہجر ستم گار الاماں
پہلو میں درد رہ گیا اور دل نہیں رہا
Allama
Iqbal ki tasneef Payam e Mashriq ka muhar'rik Hakeem Hayat Goethe ka
maghribi deewan hai ...Goethe khusosiyat k sath farsi shayer Hafiz
Sheeraz sy mutasir tha ..
PAyam e Mashriq Goethe k maghribi deewan k sou sal bad likha gaya ...apny aur Goethe k drmiyan Iqbal taqabul bhi paish krty hain
علامہ اقبال کی تصنیف کا محرک جرمن ''حکیم حیات گوئٹے'' کا ''مغربی دیوان'' ہے ۔۔۔گوئٹے خصوصیت کے ساتھ فارسی شاعر حافظ شیراز سے متاثر تھا ۔۔۔
پیامِ مشرق گوئٹے کے مغربی دیوان کے سو سال بعد لکھا گیا ۔۔اپنے اور گوئٹے کے درمیان اقبال تقابل بھی پیش کرتے ہیں ۔۔۔۔
PAyam e Mashriq Goethe k maghribi deewan k sou sal bad likha gaya ...apny aur Goethe k drmiyan Iqbal taqabul bhi paish krty hain
علامہ اقبال کی تصنیف کا محرک جرمن ''حکیم حیات گوئٹے'' کا ''مغربی دیوان'' ہے ۔۔۔گوئٹے خصوصیت کے ساتھ فارسی شاعر حافظ شیراز سے متاثر تھا ۔۔۔
پیامِ مشرق گوئٹے کے مغربی دیوان کے سو سال بعد لکھا گیا ۔۔اپنے اور گوئٹے کے درمیان اقبال تقابل بھی پیش کرتے ہیں ۔۔۔۔
هر دو دانای ضمیر کائنات
هر دو پیغام حیات اندر ممات
دونوں ضمیر کائنات کے جاننے والے ہیں ۔۔دونوں موت کے اندر حیات کا پیغام ہیں ۔۔
هر دو خنجر صبح خند آئینه فام
او برهنه من هنوز اندر نیام
دونوں آئینے کی طرح صبح کی مانند چمکتے ہوئے خنجر ہیں وہ برہنہ ہے اور میں ابھی نیام میں ہوں ۔۔
hr do danaye zameer kaienat
hr do paigham hayat ander mamat
dono zameer kaienat k jan'nay waly hain ,dono mout k ander hayat ka paigham hain...
hr do khanjer subah khand ayena fam
o barhana mn hunoz ander niyam
dono ayenay ki trah subah ki manind chamaktay hoye khanjer hain ,wo barhana hai aur main abhi niyam mai hon ...
هر دو پیغام حیات اندر ممات
دونوں ضمیر کائنات کے جاننے والے ہیں ۔۔دونوں موت کے اندر حیات کا پیغام ہیں ۔۔
هر دو خنجر صبح خند آئینه فام
او برهنه من هنوز اندر نیام
دونوں آئینے کی طرح صبح کی مانند چمکتے ہوئے خنجر ہیں وہ برہنہ ہے اور میں ابھی نیام میں ہوں ۔۔
hr do danaye zameer kaienat
hr do paigham hayat ander mamat
dono zameer kaienat k jan'nay waly hain ,dono mout k ander hayat ka paigham hain...
hr do khanjer subah khand ayena fam
o barhana mn hunoz ander niyam
dono ayenay ki trah subah ki manind chamaktay hoye khanjer hain ,wo barhana hai aur main abhi niyam mai hon ...
Mirza Ghalib ....
cho'n na nazad sukhan az marhamat deher ba khuaish
k bard urfi o ghalib ba aiwaz baz dehad
shayeri is jod o ata pr jo lail o nahar ny is k sath ki hai kyn na naz karay , zamana Urfi ko jahan sy ly gaya , tu us ki jagah Ghalib ko ly aaya ....khob sy khob tr ki taraf ye safer shayeri k liye srmaya e naz hai ....
چوں نہ نازد سخن از مرحمت دہر بہ خویش
کہ برد عرفی و غآلب بہ عوض باز دہد
شاعری اس جود و عطا پر جو لیل و نہار نے اس کے ساتھ کی ہے کیوں نہ ناز کرے ، زمانہ عرفی کو جہاں سے لے گیا ،تو اسکی جگہ غالب کو لے آیا خوب سے خوب تر کی طرف یہ سفر شاعری کے لیے سرمایہء ناز ہے
cho'n na nazad sukhan az marhamat deher ba khuaish
k bard urfi o ghalib ba aiwaz baz dehad
shayeri is jod o ata pr jo lail o nahar ny is k sath ki hai kyn na naz karay , zamana Urfi ko jahan sy ly gaya , tu us ki jagah Ghalib ko ly aaya ....khob sy khob tr ki taraf ye safer shayeri k liye srmaya e naz hai ....
چوں نہ نازد سخن از مرحمت دہر بہ خویش
کہ برد عرفی و غآلب بہ عوض باز دہد
شاعری اس جود و عطا پر جو لیل و نہار نے اس کے ساتھ کی ہے کیوں نہ ناز کرے ، زمانہ عرفی کو جہاں سے لے گیا ،تو اسکی جگہ غالب کو لے آیا خوب سے خوب تر کی طرف یہ سفر شاعری کے لیے سرمایہء ناز ہے
Subscribe to:
Posts (Atom)